پشاور: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے پشاور میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے مرکزی دفتر کا تفصیلی دورہ کیا۔ ان کا استقبال ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی شوکت عباس نے کیا، جنہوں نے ادارے کی اپ گریڈ شدہ صلاحیتوں، نئی ٹیکنالوجیز اور بدلتی ہوئی انسدادِ دہشت گردی حکمت عملیوں پر بریفنگ دی۔دورے کے دوران، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے متعدد اہم شعبہ جات کا جائزہ بھی لیا، جن میں بعض حالیہ قائم شدہ یونٹس بھی شامل تھے، جیسے کہ فرانزک لیبارٹری، ڈیٹا مائننگ سیکشن، بیلسٹکس یونٹ، ڈیجیٹل ایگزامینیشن یونٹ، ڈیٹا کلیکشن سینٹر، کرائم سین یونٹ، انویسٹی گیشن ونگ اور انٹروگیشن سیکشن شامل ہیں۔ انہوں نے سی ٹی ڈی کی جدید کاری کی کوششوں کو سراہا اور داخلی سلامتی کے استحکام کے لیے ادارہ جاتی استعداد بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔سی ٹی ڈی کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے دہشت گردی کی بدلتی ہوئی نوعیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ صرف طاقت یا عسکری کارروائیاں وقتی طور پر فائدہ دے سکتی ہیں لیکن یہ انتہا پسندی اور بغاوت کی جڑوں کو ختم کرنے کے لیے کافی نہیں۔”طاقت کا استعمال ہمیں وقتی کامیابیاں دے سکتا ہے، لیکن یہ کوئی پائیدار حل نہیں۔ دہشت گردی محض تشدد نہیں بلکہ ایک نظریاتی سرگرمی ہے جو گہرے سماجی، نفسیاتی اور سیاسی محرکات سے جنم لیتی ہے۔”انہوں نے عالمی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خالصتاً طاقت کے استعمال سے دہشت گردی کا خاتمہ شاذ و نادر ہی ہوا ہے۔”سری لنکا شاید واحد مثال ہے جہاں دہشت گردی کو فوجی طاقت سے کچلا گیا، مگر وہاں بھی یہ عمل ترقیاتی اصلاحات اور نسلی شکایات کے سیاسی حل کے ساتھ مربوط تھا۔”بیرسٹر سیف نے کہا کہ اصل چیلنج ریڈیکلائزیشن ہے، یعنی وہ نظریاتی عمل جس کے ذریعے افراد انتہا پسندی کی طرف راغب ہوتے ہیں۔”ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ڈی ریڈیکلائزیشن ممکن ہے، لیکن‘ڈی ٹیررازم’جیسی کوئی چیز اکیلے ممکن نہیں۔ جب تک ہم ان وجوہات کا ادراک اور تدارک نہیں کریں گے جو افراد کو انتہا پسندی کی طرف لے جاتی ہیں، شدت پسندی کا بیانیہ بار بار جنم لیتا رہے گا۔”انہوں نے زور دیا کہ ہمیں ردعمل پر مبنی طرز عمل سے نکل کر ایک جامع، فعال اور اصلاحاتی حکمت عملی اپنانی ہوگی، جس میں انسدادِ انتہا پسندی پروگرامز، معاشرتی شمولیت، تعلیمی اصلاحات اور جہاں ممکن ہو، مذاکرات کو شامل کیا جائے۔”ہمیں مفاہمت نہیں بلکہ بامقصد انگیجمنٹ کرنی ہے، ان عناصر کے ساتھ جو قابلِ اصلاح ہیں۔ اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر ہمیں ان شدت پسند قوتوں کو تنہا کرنا ہے جنہوں نے کمزور ذہنوں کو گمراہ کیا۔”ایڈیشنل آئی جی شوکت عباس نے مشیر اطلاعات کو آگاہ کیا کہ سی ٹی ڈی اپنی حکمت عملی کو روایتی وارفیئر سے لا فیئر کی طرف منتقل کر رہا ہے، یعنی قانونی نظام، شواہد پر مبنی تحقیقات، اور عدالتی کارروائیوں کے ذریعے دہشت گردی کے ڈھانچوں کو توڑنے کی جانب پیش رفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محکمے کی بہتری کے لیے ماہر تفتیش کاروں کی بھرتی، تحقیقاتی افسران کی تعیناتی، اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول جیسے اقدامات جاری ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ان اقدامات کو سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ خیبر پختونخوا حکومت انسدادِ دہشت گردی کے اداروں کی ادارہ جاتی مضبوطی کے لیے مکمل معاونت فراہم کرے گی۔دورے کے اختتام پر ایڈیشنل آئی جی شوکت عباس نے بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو یادگاری تحفہ بھی پیش کیا۔