The Garhi Chandan forests is a vital part of the Billion Tree Tsunami initiative,Says Barrister Dr Saif

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا پشاور کے گڑھی چندن جنگل کی توسیع کے لئے شجرکاری مہم کا آغاز

 پشاور:مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بدھ کو عالمی یوم ماحولیات کے دن کی مناسبت سے پشاور کے گڑھی چندن جنگل میں پودا لگا کر جنگل میں توسیع کے لئے شجرکاری مہم کا آغاز کیا. اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گڑھی چندن جنگل دنیا کے ان بڑے جنگلات میں شمار تاہے جو لگائے گئے ہے، یہ پاکستان تحریک انصاف حکومت کے ماحول دوست فلیگ شپ بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت سال 2014 میں لگایا گیا۔جنگل میں اب تک 40 لاکھ درخت لگائے جا چکے ہیں اور یہ جنگل 22 ہزار ہیکٹرز رقبہ پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگل کی وجہ سے مقامی سطح پر درجہ حرارت تین فیصد تک کمی آئی ہے جس سے ماحول خوشگوار ہوگیا ہے، اس اقدام کی وجہ سے جنگلی حیات خصوصاً پرندوں نے اس علاقے کا رخ کرنا شروع کردیا ہے۔جنگل سے مقامی آبادی و معاشی اور مالی فوائد بھی حاصل ہوئے۔ منصوبے کی وجہ سے نوجوانوں کو فارسٹ گارڈ کے طور پر روزگار ملا اور کئی افراد نے شہد کی مکھیاں پالنے کا کاروبار شروع کیا۔ مقامی سیاح بھی بڑی تعداد میں اس علاقے کی جانب متوجہ ہوئے ہیں.انہوں نے کہا کہ یہ ہرا بھرا جنگل عمران خان کے وژن اور خیبرپختونخوا حکومت کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پہلے بھی ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلئے بھرپور اقدامات کئے اور آج بھی کمٹٹڈ ہے۔5 جون ماحولیات کے عالمی دن کے حوالے سے پیغام جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”درخت لگائیں اپنے لئے، آنے والی نسلوں کیلئے، پاکستان کیلئے اور عمران خان کیلئے”۔ اس موقع پر مقامی آبادی کے نمائندوں سے خطاب میں کہا کہ مقامی آبادی کی تمام مسائل جیسے پانی کی فراہمی، تعلیم و صحت سہولیات اور سڑکوں کی تعمیر و مرمت وغیرہ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ مسقبل قریب میں جنگل کی توسیع کے دوران میوہ دار درخت بھی لگائے جائیں گے اور صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کے دیگر علاقوں میں بھی اس طرز کے جنگلات لگانے کے منصوبے شروع کرے گی ۔

About The Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *