پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر اپوزیشن پارٹیوں میں ذرا بھر بھی اخلاقی جرات ہوئی تو مخصوص نشستیں لینے سے انکار کر دیں گی۔ قانون اور عدالت تو 26ویں آئینی ترمیم میں جکڑی ہوئی ہیں لیکن اخلاقی جرات 26ویں آئینی ترمیم سے آزاد ہے۔مخصوص نشستیں صرف اور صرف پی ٹی آئی کا حق ہے، جنہیں عدالتی فیصلے نے نیلامی پر لگا دیا ہے۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ پہلے فارم 47 کے ذریعے پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چرایا گیا، اب مخصوص نشستیں بھی دوسروں میں بانٹی جا رہی ہیں، جعلی حکومت نے پی ٹی آئی کے خاتمے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، مگر ناکام رہی، پی ٹی آئی کو دبانے کی کوشش میں پارٹی مزید مضبوط ہو کر ابھری ہے۔ امیر حیدر خان ہوتی کا مخصوص نشستیں نہ لینے کے حوالے سے بیان خوش آئند ہے،۔ مولانا فضل الرحمان نے 26ویں آئینی ترمیم کے وقت پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔فضل الرحمان کو بھی امیر حیدر خان ہوتی کی طرح اسلامی کردار اور اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ عوام نے جعلی حکومت کے تمام اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود پی ٹی آئی کو منتخب تھا لیکن راتوں رات نتائج تبدیل کرکے پی ٹی آئی کی اکثریت اقلیت میں تبدیل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ چوری کے بعد جعلی حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم پاس کروائی اور اب عدالتوں سے اپنے من پسند فیصلے لے رہے ہیں۔ عدالتوں نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں سے بھی محروم کیا تاہم سیاسی جماعتوں میں اتنی اخلاقی جرات ہونا چاہئے کہ وہ مخصوص نشستیں لینے سے انکار کریں کیونکہ سب کو پتہ ہے کہ یہ نشستیں صرف اور صرف پی ٹی آئی کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان عوام کے دلوں میں رچ بس چکی ہے اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں سے پی ٹی آئی کو ختم کرنا صرف خواب ہوسکتا ہے مگر حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا ہے۔