پشاور:مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا ہے کہ سیاسی استحکام، جدید قانون سازی، پولیس اور پراسیکیوشن سسٹم کی اصلاحات اور نچلی سطح پر مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا دہشتگردی کے خلاف مؤثر جواب بن سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ”خیبر پختونخوا کی سلامتی اور حکمرانی کے چیلنجز کا جامع جائزہ” کے حوالے سے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (IPRI) کے زیرِ اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کشیدگی دہشت گردی کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے سیاسی رہمناؤں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو نہ صرف داخلی بلکہ بیرونی خطرات کا بھی سامنا ہے جس کی بڑی وجہ اس کی حساس جغرافیائی حیثیت، تاریخی تناظر اور سماجی عوامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انتظامی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا ناگزیر ہے کیونکہ صوبے کا استحکام اور سلامتی ان اداروں کی مضبوطی سے جُڑے ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس کی استعداد کار میں اضافے کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے ہیں تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی اور جرائم کا مؤثر انداز میں مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے عدالتی نظام کی بہتری کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی تیز رفتار سماعت، گرفتاری، تفتیش اور قانونی کارروائی کے عمل کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بروقت انصاف مل سکے۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور ضم شدہ علاقوں میں امن، ترقی، اور حکمرانی کے استحکام کے لیے ریاست، ادارے، سیاسی قیادت اور عوام کو باہم مربوط حکمتِ عملی اپنانی ہوگی۔ صرف بیانات سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ہی دیرپا امن ممکن ہے۔مشیر اطلاعات نے سوشل میڈیا کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرتی ہیں، لہٰذا اس ضمن میں مؤثر اور ذمہ دارانہ ریگولیشن کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف عسکری اقدامات سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں بلکہ ایک جامع اور مربوط حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں انتظامی، عدالتی، قانونی اور معاشی شعبوں میں ہم آہنگی پیدا کرتے ہوئے ایسا مربوط نظام وضع کرنا ہوگا جو دہشت گردی کے خلاف مؤثر اور دیرپا ثابت ہو تاکہ خیبر پختونخوا کے عوام کو تحفظ اور انصاف فراہم کیا جا سکے۔